Get in touch on

Download Mukabbir App

ماں

ماں نام ہے پیار کامحبت کا اور قربانی دینے والی کاجو کہ مامتا سے بھر پور ہے۔ جو اپنی زندگی دوسروں کے لیے جیتی ہے۔ خود کو بھلادیتی ہے ۔ماں کے بارے میں کیا کہوں میرے پاس الفاظ کم پڑ جائیں گے ماں کے بارے میں بتاتے بتاتے ۔ ماں کی محبت بے لوث ہے۔ جسے ہم چاہ کے بھی نہیں ماپ سکتے۔ نہ توماں کی محبت کو لفظوں میں ہم پر و سکتے ہیں اور نہ ہی دنیا میں کوئی ایسا پیمانہ ہے جو ماں کی بے لوث محبت کو ماپ سکے۔ ماں ایک ایسا گھنا سایہ ہے جو تپتی دھوپ میں بھی ہمیں گرمی کا احساس نہیں ہونے دیتی اور سردی میں بھی ماں کی گود ہمیں سردی کا احساس نہیں ہونے دیتی۔ ماں خود کانٹوں کی سیج پر رہتے ہوئے ہمیں پھولوں کی طرح رکھتی ہے۔ ماں ایک مفت کا مزدور ہے ۔ جو پورا دن گھر کے کام کاج کرتی ہے ۔ بلا کسی معاوضہ کے لیکن پھر بھی ماں کو یہی سننے کو ملتا ہے کہ وہ کرتی کیا ہے۔ بھر گرمی میں جب وہ چولہے کے آگے گھنٹوں کھڑی ہو کر سب کے لیے کھانا بناتی ہے۔تب بھی کسی کو نظر نہیں آتا ، اتنی گرمی میں وہ چولہے کے آگے کھڑی ہو کر کتنی محنت سے کھانا بناتی ہے۔ لیکن پھر بھی اف تک نہیں کرتی اور تب بھی یہی سنے کو ملتا ہے کہ وہ تو پورا دن گھر میں فارغ رہتی ہے۔ ماں پورے خاندان کا مرکز ہوتی ہے۔ ماں ہی اس دنیا میں واحد رشتہ ہے جس میں کسی قسم کی کوئی غرض شامل نہیں۔ ماں ہی وہ ہستی ہے جو خود ہر قسم کی تکلیف برداشت کر لیتی ہے اور ہماری آنکھ میں آنسو تک نہیں آنے دیتی۔ ماں اپنی خواهشات مار دیتی ہے۔ اور اپنے بچوں کے لیے خود کو وقف کر دیتی ہے۔ وہ خود کے لیے کہاں جیتی ہے وہ توخود کو بھلا کر اپنے بچوں اور خاوند کے لیے جینا شروع کر دیتی ہے۔ تو کیوں پھر ماں کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔ جبکہ وہ صبح سے شام تک مسلسل کام کرتی ہے ۔ کیا ہمارے اسلام میں ماں اور عورت کا یہی مقام ہے ۔ اسلام نے تو ماں کے پاؤں تلے جنت رکھ دی ہے۔ تو پھر کیوں ہمارا معاشرہ عورت کو اور ایک ماں کو دبا کے رکھتا ہے ۔ ماں گھر کی صفائی کرتی ہے۔ ناشتہ بناتی ہے۔ بچوں کو تیار کر کے سکول بھیجتی ہے۔ کھانا بناتی ہے۔ کپڑے دھوتی ہے ۔ استری کرتی ہے۔ برتن دھوتی ہے اور گھر کے کئی کام کاج کرتی ہے۔ یہاں تک کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسکے لیے رات بھر جاگتی اور پھر صبح جلدی اٹھ کر دن بھر گھر کے کام کاج کرتی ہے اور کبھی کسی سے گلہ تک نہیں کرتی۔ کیا یہ ماں کے علاوہ کوئی اور کر سکتا ہے۔ کبھی بھی نہیں کیونکہ ماں کا تو کوئی نعم البدل ہے ہی نہیں تو کیوں گھروں میں پھر ماں کو کیوں اتنا طنز کیا جاتا ھے ۔ عورت ماں عزت کی جگہ ہے انکی عزت کریں نہ کہ انہیں اسطرح کی باتیں سنائیں بلکہ گھر والوں کو چاہیے کہ ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ ماں کی ہمت اور بڑھ جائے۔۔۔۔ آخر ماں تو ماں ہے ماں کی جگہ کبھی بھی کوئی نہیں لے سکتا۔۔۔۔۔

تحریر: مزنہ عمیر
کلاس: چہارم
کیمپس: ساہِيوال